ہزہاینس پرنس کریم کے وژن اور مشن کو عملی جامہ پہنانے میں اے کے آر ایس پی نے اہم کردار ادا کیا: جمیل الدین، جی ایم اے کے آر ایس پی
چترال ( آر این این) گلگت بلتستان اور چترال کے دوراُفتادہ علاقوں میں دیہی ترقی کے خوابوں کی تعبیر دینے اور اسی سوچ کو پروان چڑھانے والا ادرہ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام اپنی خدمات کے چار دہائیاں مکمل کرکے اُن ہی علاقوں میں تقریابات منارہا ہے. 24 اکتوبر 2022 کو بلتستان سے ان تقریبات کا آغاز ہوا اور آج دیہی ترقی کا چالیس سالہ جشن کا آغاز چترال میں ہوا۔ انوار الحق، ڈپٹی کمشنر لوئر چترال تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے جبکہ مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعدادبھی شریک ہوئی. دیہی ترقی کے اس سفر میں اے کے آر ایس پی کے چند پرانے ہم سفر سابقہ بورڈ ممبرز، کمیونٹی لیڈرز اور رضاکاروں کے علاوہ یونیورسٹی آف چترال کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظاہر شاہ، ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لوئر چترال ناصر محمود، اساتذہ، شعراء، ادبا اور کمیونٹی کے معززین بھی شریک تھے۔
ریجنل پروگرام مینیجر اے کے آر ایس پی چترال اختر علی نے تقریب کے شرکاء کو خوش آمدید کہتےہوئے کہا کہ اے کے آر ایس پی کی چالیس سالہ ترقی مقامی کمیونیٹیز کی شراکت کے بغیر ممکن نہ تھا مگر ان کے بھرپور ساتھ نے باہمی شراکت داری کے طفیل ایک خوشگوار ترقی ممکن ہوئی۔ انہوں نے دیہی خواتین تنظیمات، دیہی تنظیمات، ایل ایس اوز کے عہدیداروں، سرکار کے اداروں اور رضاکاروں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
اپنے کلیدی خطبے میں مہمانِ خصوصی نے انوار الحق نے کہا کہ اے کے آر ایس پی کا ماڈل ایک پایئدار ماڈل ہے جو اسے دیگر اداروں سے ممتاز بناتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واحد ادارہ ہے جس نے چترال کی ترقی میں باقی تمام اداروں سے زیادہ کام کیا ہے ۔
اے کے آر ایس پی کے جنرل مینیجر جمیل الدین نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ گلگت بلتستان اور چترال کی مقامی کمیونیٹیز، ترقیاتی شراکت داروں، حکومت پاکستان، ترقی کے جذبے سے سرشار سٹاف اور رضاکاروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے عزت مآب ہزہاینس پرنس کریم آغا خان کے وژن اور مشن کو عملی جامہ پہنانے میں اے کے آر ایس پی کی مدد کی۔ انہوں اس موقع پر زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اے کے آر ایس پی کے تقریبات میں شرکت کی دعوت دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ہمیشہ کی طرح گلگت بلتستان اور چترال کے لوگ اے کے آر ایس پی کے ساتھ کئی عشروں کی اپنی وابستگی مستقبل میں بھی برقرار رکھیں گے۔
تقریب میں اے کے آر ایس پی کی چالیس سالہ خدمات کو تصویری نمائش اور ڈاکیومنٹریز کی شکل میں دکھایا گیا۔ تقریب میں اے کے آر ایس کے تعاون سے خواتین کی طرف سے ستائیس اسٹالز لگائے گئےتھے۔
اے کے آر ایس پی کا قیام 1982 کو عمل میں آیا اور اپنے قیام سے لیکر اب تک اس اداے نے گلگت بلتستان اور چترال میں مقامی کمیونیٹیز کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دیا اور متنوع برادریوں، ترقیاتی شراکت داروں، اور سرکاری شعبے کے اداروں کے سیاسی اور انتظامی بازوؤں کے ساتھ پائیدار شراکت داری کے ذریعے نچلی سطح پر جامع اور مثبت تبدیلی کا ایک کامیاب ماڈل فراہم کیا ہے جس کا اطلاق پورے پاکستان میں، اور وسطی اور جنوبی ایشیاء میں بھی مکن ہوا۔
اپنے قیام سے لیکر اب تک اے کے آر ایس پی نے 126365افراد کو مختلف شعبوں میں مہارت کی ٹریننگ دی ہے جس میں 64000 سے زائد خواتین اور 61722 مرد شامل ہیں۔ اے کے آر ایس پی نے4706 متبادل توانائی، آبپاشی کی نہریں، پل سڑکیں، پانی کی فراہمی کے پروجیکٹس مکمل کرچکا ہے ۔ ان ہی پراجیکٹس سے 383421 گھرانے مستفید ہو رہے ہیں۔ 3900000 جنگلی درخت اور 400000 پھلدار درخت لگانے میں اے کے آر ایس پی کا کلیدی کرداررہا ہے۔
اے کے آر ایس پی نے مقامی کمیونیٹیز کے ساتھ ملکر 5249 مرد اور خواتین تنظیمات کا قیام عمل میں لایا جن سے 76 فیصد لوگ بطورممبر منسلک ہیں۔ ان تنظیمات کی مجموعی بچت 500.53 ملین روپیے ہیں اور مقامی کمیونیٹیز کو 200 کروڑ کے آسان اقساط پر قرضے بھی مہیا کئے گئے ہیں۔