اسلام آباد (فداعلی شاہ غذری سے ) گلگت بلتستان ہاوس اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ خالد خورشید خیبر پختونخواہ کے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دوسری بار وارننگ دیا کہ اس وقت صوبے میں گندم اور بجلی کے بحرانوں سے عوام کی حالت نا گفتہ بہہ ہو چکی ہے اور وہ کسی بھی وقت وفاق کے خلاف باہر آسکتے ہیں. وزیر اعلیٰ نے کہا متحدہ اپوزیشن کی حکومت گلگت بلتستان کے ساتھ ذاتی دُشمنی پر اُتر چکی ہے اور ہمیں پچھلے 6 ماہ سے ایک روپے کی ریلیز نہیں ملی ہے اورادھر صوبائی حکومت کی مالی حالت خراب ہے اور تنخواہوں کے لئے پیسے موجود نہیں .
وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے بتیا کہ صوبے میں گندم بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور یہاں(وفاق ) سے آج ہمیں خبر ملی ہے کہانہوں نے گندم کے کوٹے میں بے تحاشا کٹ لگا کر صرف 9 لاکھ بوری گندم فراہم کرنے کی کی اطلاع دی ہے. اُنہوں نے کہا گلگت بلتستان کی مخصوص حثیت ہے جس کی وجہ سے عوام کو سبسڈائزڈ گندم مل رہی تھی اب اس حکومت نے عوام سے وہ سہولت بھی چھیننے تل گئی ہے. خالد خورشید نے کہا کہ اب عوام مزاحمت کے لئے وفاق کے خلاف باہر آئیں گے تو وفاق گلہ نہ کرے کہ صوبائی حکومت کچھ کر نہیں رہی اب ہمارے پاس کچھ کرنے کا جواز نہیں رہا ہے.
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب دھرنے ہونگے، دُشمن اُچھال لے گا اور ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی کہ ہم عوام کو روکے کیونکہ ہم بارہا وفاق کو بتا چکے ہیں کہ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے مگر اس کے باوجود حکومت پر کچھ اثر نہیں ہورہا ہے اب لوگ باہر نکلیں گے آپ ہمیں مت کہے کہ انہیں روک لو خالد خورشید نے کہا کہ جب سے ان کی حکو مت آئی ہے صوبے کو ایک روپیہ اضافی نہیں ملا ہے اور ہمارے پاس پیسے بالکل ختم ہوچکے ہیں. صوبائی حکومت مشکل سے لاء ایندآرڈر سنبھال رہی ہے. انہوں نے انکشاف کیا کہ وفاق نے پی ڈبلیوڈی میں 1 کھرب روپے اپنی مرضی کے پروجیکٹس کے لئے رکھی ہے.
پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے ساتھ وفاق پرسنل دُشمنیاں نکال رہا ہے کیونکہ جہاں ان کو ووٹ نہیں ملے وہاں پیسے ہی نہ دینے کے اصولوں پر کاربند ہے، انہوں نے کہا کہ وفاق بہت گندا کھیل کھیل رہی ہے. گلگت بلتستان کے ایک صحافی نے سوال کیا کہ صوبے کی مالی حالت دگرگوں ہے تو صوبائی حکومت وزیر اعظم سے کتنی بار ملاقات کرکے حالات سے آگاہ کی ہے. سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی ترجیحات میں گلگت بلتستان شامل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ کئی بار ہم قمر الزمان کائرہ اور حسن اقبال سے ملے. وزایر اعلیٰ نے صحافی کا اشارہ سمجھتے ہوئے وضاحت کر دی کہ جب وزیر اعظم دیامر باشاڈیم آئے تو انہیں صبح سات بجے خبر ملی جبکہ اسوقت وہ اسلام آباد میں تھے. مزید بتایا کہ جب وہ سیلاب کے دوران گلگت آئے تو صوبائی حکومت احتجاجا ان سے نہیں ملی کوینکہ گلگت بلتستان کے کسی بھی معاملے پر پر وہ سنجیدہ نہیں تھے.