چیف سکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی کا کہنا تھا کہ تعلیمی ایمرجنسی ضروری تھی،صحت اوردیگرسہولیات بھی ترجیحات میں ہیں : صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو
اسلام آباد (فداعلی شاہ غذری سے) گلگت بلتستان کے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف سکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے کہا کہ تعلیمی ایمر جنسی ضروری ہے جس کے باعث خطے میں پائیدار ترقی ہوگی ۔ تعلیم کے بغیر کسی بھی معاشرے میں دیرپا اور مثبت تبدیلی نا ممکن ہے۔
اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں پچھلے چند مہینوں سے گلگت بلتستان میں سرکاری سکولوں میں خوشگوار تبدیلی کا آغاز کر چکے ہیں۔ سرکاری سکولوں کی بہتری کے لئے اقدامات اُٹھا ئے جا رہے ہیں۔ چیف سکریٹری اقدامات کے تحت چھ سو کے لگ بھگ نئے اساتزہ کی تعیناتی کردی گئی اور ان کی ٹریننگ پی ڈی سی این سے کروائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم پر توجہ مرکوز ہے ہے جگہ جگہ سکولوں کے دورے اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے تییزترین اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ محی الدین وانی گلگت شہراور مضا فات میں بچوں کے لئے دوپہر کے کھانے کی فراہمی کے حوالے سے بتایا کہ خالی پیٹ کے ساتھ تعلیم کا مرحلہ مشکل ہوتا ہے اس لئے انہوں نے بچوں کا لئے دو پہر کا کھانا دینے کا سوچا اور منصوبہ بغیر کسی تخیر شروع کیا گیا۔
فی الحال یہ سلسلہ گلگت شہر سے شروع ہے اورآہستہ اآہستہ دیگر شہروں میں شروع کیا جائیگا۔ سکردو اور چلاس میں یہ منصوبہ جلد شروع ہوگا۔ جبکہ گاوں میں موجود بچوں کو کھانے پینے کا مسلہ درپیش نہیں رہتا وہاں وافر مقدارمیں کھانا دستیاب ہوتا ہے۔ان تمام سکولوں میں بچوں کی آنکھوں کے ٹیسٹ بھی کرائے جا تے ہیں. چیف سکرِیٹری کے مطابق ساڑھے تین سو کے لگ بھگ مڈل سکوں میں آئی ٹی لیب بنا دیئے گئے ہیں جبکہ دو سو سکولوں میں لائبریریاں بنائی گئیں ہیں اوراس سال کے آخر تک کئی سکولوں کو سلورائزڈ یعنی شمسی توانائی کے ذریعے بجلی دی جائے گی۔
“جب میری پوسٹنگ گلگت ہوئی مجھے پتہ چلا کہ دنیور میں سکول کے ایک ہی کمرے میں سو سے زائد بچے ہیں، میں وہاں پہنچا ایکسئین کو بلایا تو کہا دو سال لگ جائیں گے بلڈنگ کی تعمیر میں ۔ این ڈی ایم کو بلایا اور خیمے نکال کر لگا دیا ۔۔اب وہاں پری فیب کے کمرے بنا دیئے گئے ہیں‘’
چیف سکریٹری نے صحافیوں کو اپنے تعلیمی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے تمام تفصیلات بتائی، انہوں نے کہا کہ دو سو پچاس بچوں کونامور یونیورسٹیز میں داخلے کے کپس کے زیرنگرانی فری کوچنگ دی جا رہی ہے۔ اور ان کی خواہش ہے کہ جی بی کے بچے بچیاں شہروں میں پڑھے تاکہ ان کی ایکسپوژرہو۔ صحت کے جوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جی بی کے کوٹے پرڈاکٹر بننے والے اپنے عوام اور لوگوں کی خدمت کرنے میں عار محسوس کرتے ہیں اس لئے اب وہ پنجاب سے پانچ پانچ لاکھ تنخواہوں پر ڈاکٹرزلا رہے ہیں اور دومزید ایم آرآئی مشینوں کی خرید بھی جلد ہوگی۔
صحافیوں نے چیف سکریٹری کو گلگت بلتستان کے مختلف و دوردراز علاقوں میں تعلیمی، صحت اور دیگر مسائل سے آگاہ کیئے اور ان کی کاوشوں کو سراہا۔