پہلے عمران وزیر اعظم تھے تو حکومت اُن کی نہیں تھی، اب شہباز وزیراعظم ضرور ہے مگر حکومت اُن کی نہیں ہے: حامد میر
اسلام آباد(فداعلی شاہ غذری ) نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں معروف صحافی و اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کی کتاب کہانی بڑے گھر کی کی تقریب رونما منعقد پائی، نامورادیب کشور ناہید، سابق سنیٹر فرھت اللہ بابر، سنیئر صحافی ناصر زیدی ، صحافی حامد میر، سلیم صافی، کالم نگار مستصر جاوید سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد تقریب میں شریک ہوئی.اپنے خطاب میں مقررین نے عاصمہ شیرازی کی قلمی کاشوں اور صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیئے جو انتہائی کھٹن صورتحال میں پاکستان میں آئین کی بالادستی ، صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کے لئے جدوجہد میں حصہ دار رہی ہے، سلیم صحافی نے کہا کہ عاصمہ کی ہمت عزم اور حوصلے پر انہیں ہمیشہ رشک رہا ہے جو انتہائی دلیری سے حالات کا مقابلہ کرنے کی جرات رکھتی ہیں. انہوں نے کہا کہ ایک موقع پر بالادست طبقے کے سامنے عاصمہ شیرزی نے جس جرات کا اظہار کیا وہ مرد ہوکر بھی ایسا نہ کرسکا. سلیم صحافی نے کہا کہ پاکستان پر گزشتہ چار برسوں میں جس دور کو مسلط کیا گیا اور گالیوں کی بوچھاڑ، الزام تراشیوں اور پروپیگنڈا کا استعمال ہوا تو اس سے یہ یقین تو ہوچکا تھا کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا مگر یہ بھی ثابت ہوا تھا کہ اس دور میں صحافت کےچہرے پر شرم نام کی کوئی چیز نہیں رہی تھی. اس سخت مشکل دور میں عاصمہ کانام ان چند لوگوں میں شامل ہے جو اس صورتحال کا مقابلہ کیا. سلیم صحافی نے کہا کہ عاصمہ شیرازی کی خلوت اور جلوتوں کی گفتگو میں کوئی فرق نہیں آیا اور وہ مقابلہ کرتی رہی.
سنیئر صحافی حامد میر نے کہا کہ عاصمہ ایک بہادراور نڈر صحافی ہے جو بڑے گھر کی کہانی لکھ کر پاکستان میں صحافت کرنے والی خواتین صحافیوں کے لئے ہمت عطا کی ہے. انہوں نے کہا کہ عاصمہ ہمارے ان چندساتھیوں میں سے ہے جو جدوجہد کرکے آگے بڑھتی رہی. حامد میر نے کہا کہ بڑے گھر کی کہانیوں سے ہم سب واقف ہیں اُن کے خیال میں عاصمہ شیرازی کی کتاب کا بڑا گھر اُدھر ( پنڈی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) نہیں بلکہ ادھر ( بنی گالہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) ہے. حامد میر نے کہا کہ عاصمہ کے کالموں کا مجموعہ چار سالوں میں ملک کے اندر سیاسی حالات کااحاطہ کرتی ہے اور ان کا ایک کالم بلوچستان بنام وزیر اعظم بلوچستان کے بگڑتے حلات اور لاپتہ افراد کے بارے جرات مندانہ قدم ہے. حامد میر موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہی کھڑاہے جہاں چار سال پہلے کھڑا تھا، اب شہباز شریف کی حکومت نہیں ہے عمران خان کی حکومت ہے کیونکہ پہلے عمران خان وزیر اعظم تھے حکومت اُن کی نہیں تھی اب شہباز شریف وزیر اعظم ضرور ہے مگر حکومت اُن کی نہیں ہے. عمران خان کے دور میں علی وزیر پر ظلم ہوا اب شہباز کی حکومت میں سنیٹر اعظم سواتی پر ظلم ہورہا ہے.
سابق سنیٹر فرحت اللہ بابر عاصمہ شیرازی، ان کے خاوند، بچوں اور والدین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عاصمہ شیرازی کی کتاب وہ کتاب ہے جس میں پاکستان کے اُن چار سالوں کا زکر ہے جس میں پاکستان کے بڑے گھر ( وہ کوئی گھر کوئی بھی ہوسکتاہے) کو للکارہ گیا، ایک پارٹی کے سربراہ نے اینٹ کا جواب پتھر کہا، ایک نے ووٹ کی عزت کا نعرہ بلند کیا اور ایک سیاسی پارٹی جو ان کی پسندیدہ تھی نام لے لے کر للکارہ تو ادھر یہن نہیں ایک تحفظ مومنٹ نے بھی سخت للکارا، تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کے پی کے سندھ اور بلوچستان کی آوازوں میں ایک آواز پنجاب سے بھی اُٹھی، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ولی خان نے کہا تحھا کہ جس دن پنجاب سے آواز اُٹھے گی تب بات اثر کر جائے گی. انہوں نے کہا کہ اس کتاب کا دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ ان چا رسالوں میں اچھے طالبان پر گفتگو کرتی ہے، جبکہ تیسری اہم بات یہ ہے کہ یہ آنے والی نسلوں کو تاریخ کے حوالے سے مواد فراہم کر ے گی. فرحت اللہ بابر نے عاصمہ شیرزای سے کہا کہ آپ کے ایک کالم میں یہ سوال اہم ہے کہ کیا ہماری فوج بنگلہ دیش کی فوج کی طرح تمام سیاسی پارٹیوں کو جمع کرکے سیاست سے الگ ہوگی، عاصمہ بیٹی اگر آپ اس کا ایک اور ایڈیشن لے آئی تو اس میں یہ بات ضرور واضح کرے کہ بنگلہ دیش کی فوج سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان تب کیا جب کاکول سے تربیت یافتہ آخری فوجی اپنی مدت ملازمت سے سبکدوش ہو چکا تھا.
اپنی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے عاصمہ شیرزای نے کہا کہ وہ تمام مقررین کے شکک گزار ہیں کہ ان کی کاوش کو سراہا گیا، انہوں نے کہا کہ وہ بیبی سی اور اپنے ادارے کا شکر گزار ہیں کہ انہوں نے سخت حلات اور دباو کے باوجود انکے، حرف ، جملوں اور فقرقوں پر پابندی نہیں لگائے اور انہیں موقع فراہم کرتے رہے. عاصمہ شیرازی نے سنیئر صحا فی ناصر زیدی کو مخاطب کرتے ہو کہا کہ سر آپ کے پشت پر تازیانے برسائے گئے جبکہ ہمارے حرف اور جملوں پر تازیانے لگاتے رہے، گالیوں اور الزامات سے نوازہ گیا. انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خاندان ، بھاءیوں اور بہنوں کا مشکور ہے کہ وہ گالیوں سے بچنے کے لئے سوشل میڈیا سے ہی دور رہے اور نہ کبھی مجھ سے پوچھا کہ کیوں ایسا لکھتی ہو جو دشنام طرازی کا باعث بنتی ہے.
تقریب سے سنیئر صحافی ناصرزیدی، نامورادیب کشورناہید اور پی ایف یو جے کے صدرافضل بٹ نے ببھی خطاب کیا اور عاصمہ شیرازی کی صحافت، ہمت حوصلے اور ان کی کتاب کو سراہا.