دریائے سندھ صرف ایک دریا ہی نہیں کئی تہذیبوں کا مالا ہے : نثار اے میمن
جب سے ڈیم بنے ہیں ڈیلٹا میں پانی کا مستقل بہاو ایک مسلہ رہا ہے: شرکاء سے خطاب
اسلام آباد (آر این این ) ڈوچی ویلے اکیڈیمی (DWA) اور ریڈیو نیوز نیٹ ورک (RNN) کے اشتراک سے قدرتی آفات اور ماحولیاتی رپورٹنگ پر منعقدہ سہہ روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوسرے روز نثار اے میمن، سابق وفاقی وزیر برائےامور کشمیر و گلگت بلتستان و چئیرمین واٹر فورم پاکستان نے کلائمیٹ چینج اور انڈس ڈیلٹا کو درپیش خطرات پر سندھ، پنجاب، کے پی کے اور گلگت بلتستان کے صحافیوں سے اظہار خیال کیا. نثار اے میمن نے کہا کہ تبتین ریجن سے پھوٹ کر بہنے والے دریائے سندھ ایک دریا ہی نہیں بلکہ یہ کئی تہذیبوں کا مالا ہے جو سات ہزار سالا تاریخ رکھتا ہے اور چار ممالک اس سے مکمل یا جزوی مستفید ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ اس سے سب سے بڑا مستفید ملک ہمارا پاکستان ہے جبکہ بھارت ، چین اور افغانستان بھی اس دریا سے فائدہ اُٹھانے والے ممالک میں شامل ہیں.
نثار اے میمن نے بتایا کہ یہ دریا قراقرم ، ہندوکش اور ہمالیہ کے دامن سے بہتے ہوئے کوسٹ لائین پر ڈیلٹا ریجن پہنچے تک تین ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کرتا ہے اور وہاں تک پہنچنے سے پہلے یہ دریا کئی تہذیبوں کو جنم دیتا ہے اور 40 ملین ایکڑ رقبے کو سیراب کرتا ہے. ایک ہزار میٹر کوسٹ لائین کے گرد بھی بڑی آبادی آباد ہےجو دریائے سندھ سے مستفید بھی ہوتی ہے اور متاثر بھی، اور متاثرین میں سب سے زیادہ متاثر ڈیلٹا ہے جہاں آبی حیات، دنیا کا سب سے بڑا ایریڈ مینگروز پائے جاتے ہیں اور سب سے بہترین اور نایاب کیکڑے اور جھینگا مچھلی ڈیلٹا میں پائی جاتی ہے . واٹر فورم پاکستان کے چئیرمین نےکہا کہ اس کوسٹ لائین پر ہمارے تین بندر گاہیں موجود ہیں جب کہ 8 سے 10 فیصد حصہ بھارت میں بھی ہے. انہوں نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کئی جنگوں کے بعد بقید حیات سندھ طاس معاہدہ اہمیت کا حامل ہے اور ان کے خیال میں دونوں طرف مذہبی انتہا پسندی کے باوجود بھی ایسے معاہدوں کو ختم نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی ان کی خلاف ورزی درست ہے.
نثار میمن نے بتایا کہ پاکستان میں درجہ حرارت میں بتدریج اضافے سے موسمیاتی تغیر کے سبب بارشوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے گوکہ یہ مسلہ پوری دنیا کا بھی ہے. ڈیلٹا کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1940 سے جب ڈیم بنے ہیں ڈیلٹا میں پانی کا مستقل بہاو ایک مسلہ رہا ہے جس کے سبب وہاں پر موجود آبی حیات اور مینگروز خطرے سے دوچارہیں. جب کہ ڈیلٹا میں پانی کا مستقل بہاو کے ساتھ ساتھ سمندر میں کھڑی ہونی والی بحری بھیڑے بھی پالوشین کا سبب بن رہے ہیں. ڈیلٹا میں پانی کے کمی کے سبب وہ مہمان پرندے جو سائبریا ور دیگر سے آتے تھے ان کی زندگی بھی لوگوں کے اپنے بنائے جھیلوں میں خطرے سے دوچار ہوتی ہیں اور ہمیں حکومت اور صاحب اختیار لوگوں کو بار بار یہ بات کہنے کی ضرورت ہے کہ وہ اس عمل کو بھی روکے. انہوں نے مزید بتایا کہ قدرت نے تو ڈیلٹاکو خراب تو نہیں کی ہے یہ ہم ہی اس کے ذمے دار ہیں اور ایک ذمہ دار میں خود ہوں جو آپ کے سامنے کھڑا ہوں کیونکہ میں بھی اس نظام کا حصہ رہا ہوں.
ڈیلٹا کو بطور ایک سیکورٹی ریجن کہتے ہوئے نثار میمن نے کہا کہ ڈیلٹا کا ایک حصہ بھارت میں بھی ہے اسی طرح انڈین اوشین میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی رہتی ہے. اس حوالے سے دیکھا جائے تو ڈیلٹا کے لوگ ہمیشہ ہوسٹائل میں رہتے ہیں . انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے گوکہ وہاں آئی سی یو این اور ورلڈ وائلڈ فنڈ بھی کام کر رہے تھے اور اب بھی کر رہے ہیں مگر حکومت کو چاہئے کہ ڈیلٹا پر توجہ دے کر وہاں پر موجود جنگل، جنگلی اور آبی حیات کی بقا کو ممکن بنائے اور وائلڈٹورزم کو فروغ دیں.