HRCP کانفرنس

HRCP کانفرنس کےپینلسٹ کی طرف سے مقامی حکومتوں کو تحفظ دینے کے لیے دستوری ترمیم کا مطالبہ

HRCP کانفرنس کےپینلسٹ کی طرف سے مقامی حکومتوں کو تحفظ دینے کے لیے دستوری ترمیم کا مطالبہ

اسلام آباد(فداعلی شاہ غذری) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)اور فریڈرک نومان فاؤنڈیشن (ایف این ایف) کے اشتراک سے مقامی حکومتوں کے قیام میں رکاوٹوں، اختیارات کی نچلی سطع منتقلی کے حوالے سے ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا جس میں ماہرین پر مشتمل تمام پینلسٹ نے یہ مطا لبہ کیا کہ مقامی حکومتوں کی ساخت اور مدت کو تحفظ دینے کے لیے دستور میں ترمیم کی جائے تاکہ مقامی ادارے مؤثر طریقے سے اپنی خدمت انجام دے سکے. اس قومی کانفرنس میں بڑی تعداد میں قانون دان، ممبران صوبائی اسمبلی، انسانی حقوق کے نمائندے ، این جی اوز اور صحافیوں کی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے.

کانفرنس کے ابتدا میں مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے پاکستان میں فریڈرک نعمان فاوندیشن فار فریڈم کے سربراہ مس بریگٹ لم نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کے حوالے سے اس کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کے تمام صوبوں میں بڑی مدت سے مقامی حکومتوں کا قیام عمل میں نہ آسکا ہے. انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتیں جمہوریت کی نرسریاں ہوتی ہیں اور جب تک یہ فعال نہیں ہوتی تب تک کسی بھی شہری کو نظام پربحروسہ نہیں ہوگا اور وہ نظام کی مدد نہیں کریں گے۔
HRCP کانفرنس

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ دیہی، شہری علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے پاس مقامی حکومتیں نہیں ہیں جو کہ ان کے مسائل کے حل کےلئے ضروری ہیں. انہوں نے لاہور اور کراچی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اتنے وسائل زدہ شہروں کے پاس اپنی ھکومت نہیں جبکہ یہی حالت کراچی شہر کی ہے. حارث خلیق نے کہا کہ مؤثر اور معاشی لحاظ سے خودمختار مقامی حکومتوں کے بغیر استحکام جمہوریت کا خواب ممکن نہیں۔

لمز میں سیاست و عمرانیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمیر جاوید نے پہلے سیشن کے دوران واضح کیا کہ آرٹیکل 140- الف مقامی حکومتوں کے لیے مؤثر تحفظ نہیں ہے، اور مزید کہا کہ صوبائی حکومتوں کے بلدیاتی اور قانون سازی سے متعلق ذمہ داریوں میں واضح لکیر کھینچنے کی ضرورت ہے۔ حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایم پی ایز اور ایم این ایز مقامی حکومتوں کے ‘غیرضروری’ حریف بن گئے ہیں اور تجویذ دی کہ ترقیاتی فنڈز صرف مقامی حکومت کے اداروں کو دیے جائیں۔

پنجاب کمیشن برائے حقوقِ نسواں کی سابق چیئرپرسن فوزیہ وقار نے زور دے کر کہا کہ مقامی حکومتوں میں عورتوں کی شمولیت محض خانہ پُری کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجنيئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں شعبہ معیشت کے پروفیسر ڈاکٹر عزیز احمد نے سیاسی و مالیاتی عدم مرکزیت کے بیچ ‘بے ہنگم تعلق’ کی نشاندہی کی اور کہا کہ مؤخر الذکر صنفی اور معاشی عدم برابری کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

دوسرے سیشن کے دوران، آئیڈیاز فار وِ‍ژن 2047 کے چیف ایگزیکٹو ظفر اللہ خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو اپنے امور چلانے کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کا اختیار ملنا چاہیے۔ ایچ آر سی پی سندھ چیپٹر کے وائس چیئر قاضي خضر نے کہا کہ اگرچہ قانون نے خواجہ سراؤں اور مذہبی اقلیتوں جیسے پسے ہوئے طبقوں کے لیے مخصوص نشستوں کا بندوبست کیا ہوا ہے‎ مگر اِس کے باوجود اُنہیں مقامی حکومتوں میں براہ راست انتخابات کے ذریعے نمائندگی سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔

کے پی اسمبلی میں پی پی پی کے رُکن اسمبلی احمد کندی نے تجویذ دی کہ دستوری عدالتوں کے قیام سے مقامی حکومتوں کو تحفظ دیا جا سکتا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے وکیل مبین الدین قاضی نے اُن کے تسلسل کو دوام بخشنے کے لیے آئینی ڈھانچے کی ضرورت اجاگر کی جبکہ سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ کے چیف ایگذیکٹو نصر اللہ خان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کی مالیاتی جوابدہی پر نظر رکھنے اور مقامی نمائندوں کی صلاحیت میں بہتری لانے کے لیے کوئی مؤثر نظام متعارف کروایا جائے۔

وزیرِِ اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے تیسرے سیشن میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومتوں کے تمام قوانین کے لیے صوبائی حکومت میں دو تہائی اکثریت لازمی قرار دینے کے لیے قانون سازی کی جائے تاکہ مقامی حکومت کے اداروں کو باآسانی معطل نہ کیا جا سکے۔ کے پی اسمبلی میں اے این پی کی رُکن ثمر ہارون بلور نے تجویز دی کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کیے جائیں تاکہ ووٹروں کو علم ہو کہ اُن کے حمایت یافتہ نمائندوں کی سیاسی اقدار کیا ہیں۔

پی پی پی سنٹرل سیکرٹریٹ کے انچارج سبط الحیدر بخاری کا کہنا تھا کہ درست ووٹر لسٹ ضروری ہے۔ ایم کیو ایم سندھ اسمبلی کے رکن خورشید نے اتفاق کیا کہ مردم شماری میں تصحیح کی ضرورت ہے تاکہ ووٹر لسٹیں اور حلقہ بندیوں کو مزید بہتر کیا جا سکے۔ پی ٹی آئی کی پارٹی الیکشن کمیٹی کی رکن فاطمہ حیدر کا کہنا تھا مقامی حکومتوں کے امور میں صوبائی اسمبلیوں کی مداخلت روکنے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔

#rnn

یہ بھی پڑھیں۔

NAVTEC

دلچسپ خبر! The Communicators Private Limited نے NAVTTC فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ساتھ باضابطہ طور پر معاہدo

دلچسپ خبر! The Communicators Private Limited نے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیشن فار ریسرچ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *