سُروں کی ملکہ بلبلے ہند معروف گلوکارہ لتا منگیشکر کورونا کے باعث انتقال کر گئیں۔
لتا منگیشکر جنوری 2022میں کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے ایک ماہ تک ممبئی کے بریچ کینڈی ہسپتال میں زیر علاج رہیں۔لیکن 6 فروری کی
صبح 8 بج کر 12 منٹ پر لتا منگیشکر نے آخری سانس لی ۔ان کی موت پر دنیا بھر میں پھیلے لاکھوں مداح افسردہ خاطر ہیں۔ لتا منگیشکر نے اپنی
سریلی آواز سے جنوبی ایشیا کی تقریباً 3 نسلوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔ لتا منگیشکر1929میں بھارت کے شہر اندور میں پیدا ہوئیں۔لتا منگیشکر
کو لتا جی کے نام سے جانا جاتا تھا۔یہ 1940کی بات ہے تب فلموں میں گانے کی اتنی گنجائش نہیں ہوا کرتی تھی تا ہم لتا منگیشکر نے اپنے
خاندان کو چلانے کے لئے اداکاری شروع کر دی ۔ روزی روٹی کے لئے فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردار کرنے والی بچی آگے چل کر سُروں کی
ملکہ لتا منگیشکر بنیں۔ لتا منگیشکر نے1942میں 13 سال کی عمر میں اپنا پہلا گانا ریکارڈ کروایا۔ لتا منگیشکر نے اپنے کیرئیر کے دوران ہزاروں گیت
گائے۔ان کے صدا بہار گانوں میں لگ جا گلے،آج پھر جینے کی تمنا ہے ،یہ کہاں آگئے ہم وغیرہ شامل ہیں۔
لتا منگیشکر کے صدا بہار گانوں کی گنتی ممکن ہی نہیں۔ لتا جی نے ایک وقت میں سب سے زیادہ گانے گانا کا اعزاز بھی اپنے پاس رکھا۔لتا
جی کو بھارت کا اعلی ترین اعزاز بھارت رتنا بھی ملا ۔لتا جی نے مادھوری ،کاجل اور پریتی زنٹا جیسی جوان ہیروئینزکے لئے بھی گانے گائے۔
لتا جی نے محمد رفیع،مکیش کشور،محمد عزیز،اُدت نارائن،کمار سانو اور سونو نگم کے ساتھ کبھی نہ بھلائے جانے والے گانوں کو اپنی آواز دی ۔
یوٹیوب چینل کے لیے: یہاں کلک کریں
مزید خبروں کے لیے: یہاں کلک کریں