ذوا لفقار علی بھٹو کی بڑی صاحبزادی اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کا 69واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔
محترمہ بے نظیر بھٹو 21جون 1953کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی۔محترمہ بے نظیر بھٹو 1969 میں اعلی
تعلیم کے لئے باہر چلی گئیں اور 1973 میں انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن کیا اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی
سے فلسفہ۔ معاشیات،اور سیاسیا ت میں ایم اے کیا ۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ 1977 میں ملک واپس آئیں ۔ پاکستان پہنچنے کے دو ہفتے
بعد ملک میںحالات کی خرابی کی وجہ سے حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ۔جنرل ضیاا لحق نے ذو الفقار علی بھٹو کو جیل بھیج کر ملک میں مارشل لا ء
نافذ کر دیا اورساتھ ہی بے نظیر بھٹو کو بھی گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔اپریل 1979 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو کو قتل
کے ایک متنازع کیس میں پھانسی کی سزا سنا دی جبکہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو 1984 میں رہائی ملی اور وہ برطانیہ چلی گئیں۔برطانیہ میں
دو سال تک جلا وطنی کیزندگی گزارنے کے بعد 1986 میں وطن لوٹیں تو ان کا لاہور ائیر پورٹ پر فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔1987میں آصف علی
زرداری کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں،لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی سیاسی جدوجہد کا دامن نہیں چھوڑا۔محترمہ بے نظیر بھٹو
نے2دسمبر1988میں 35سال کی عمر میں ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔اگست 1990میں20ماہ کے
بعدصدر اسحاق خان نے بے نظیر کی حکومت کو بے پناہ بدعنوانی اور کرپشن کے الزام کی وجہ سے بر طرف کر دیا ۔1993میں عام انتخابات
کے نتیجے میں محترمہ بے نظیر بھٹو ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بن گئیں۔لیکن 1996میں پیپلز پارٹی کے اپنے ہی صدر فاروق احمد خان لغاری نے
بے نظیر کی حکومت کو بے امنی،بدعنوانی،کرپشن کے الزامات کے باعث ایک مرتبہ پھر بر طرف کر دیا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نےاپنے بھائی مرتضی
کے قتل اور اپنی حکومت کے ختمہونے کے کچھ عرصہ بعدجلا وطنی اختیار کرلی۔محترمہ بے نظیر بھٹو ساڑھے آٹھ سال کی جلا وطنی ختم کر
کے 18اکتوبر2007کووطنواپس آئیں تو ان کا کراچی ائیر پورٹ پر فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔محترمہ بے نظیر بھٹو کا کارواںشاہراہ فیصل پر مزار قائد
کی جانب بڑھ رہا تھا کہ اچانک زور دار دھماکہ ہوا۔اس دھماکے میں 180 افراد جاں بحق جبکہ500 کے قریب زخمی ہوئے۔قیامت صغری کے اس
منظر میں بے نظیر بھٹو کو بحفاظت بلا ول ہاوس پہنچا دیا گیا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو جب اپنے بچوں بلاول،بختاور اور آصفہ سے ملنے دوبارہ دوبئی گئیں تو ملک کے اندر جنرل مشرف نے 3نومبر کو ایمبر جنسی
نافذ کر دی۔یہ خبر سنتے ہی بے نظیر وطن واپس آئیں۔ 27دسمبر2007کو جب بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد
اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آباد آرہیں تھیں کہ لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے کارکن بے نظیر بھٹو کے حق میں نعرے
بازی کر رہے تھے ۔اس دوران جب وہ پارٹی کاکنوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے گاڑی کی چھت سے باہر نکل رہیں تھیں کہ نا معلوم شخص نے
ان پر فائرنگ کردی ۔اس کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹوکی گاڑی سے کچھ فاصلے پر ایک زور دار خودکش دھماکہ ہوا۔اس دھماکےمیں بے
نظیربھٹو جس گاڑی میں سوار تھیں اس کو بھی شدید نقصان پہنچا لیکن گاڑی کا ڈرائیور اسی حالت میں گاڑی بھگا کرراولپنڈی جنرل
ہسپتال لے گیا۔جہاں محترمہ بے نظیر بھٹو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئیں۔محترمہ بے نظیر بھٹو کو گڑھی خدا بخش میں سپرد خاک کیا گیا۔
یوٹیوب چینل کے لیے: یہاں کلک کریں
مزید خبروں کے لیے: یہاں کلک کریں