"طارق عزیز” ریڈیو پاکستان ،ٹیلی ویژن،فلم ،صحافت ،ادب اور سیاست کے درخشاں ستارے کی آج دوسری برسی ہے۔
طارق عزیز کا انتقال 17 جون 2020 کو 84 برس کی عمر میں ہوا۔ان کے والد میاں عبدالعزیز پاکستانی 1947 میں پاکستان ہجرت کر آئے۔
ان کے والد پاکستان بننے سے دس سال پہلے ہی اپنے نام کے ساتھ پاکستانی لکھا کرتے تھے۔
طارق عزیز28 اپریل 1936 کو جالندھر برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے،طارق عزیز نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا،1964
میں پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو طارق عزیز پی ٹی وی کے سب سے پہلے اناونسر ہونے کے ساتھ پہلے نیوز کاسٹر بھی تھے۔
1975 میں پاکستان ٹیلی ویژن سے شروع ہونے والے اسٹیج شو (نیلام گھر )نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تاہم بعد
ازاں اس پروگرام کا نام بدل دیا گیا تھا ۔جسے (طارق عزیز شو) اور بعد میں بزم طارق عزیز کے نام سے بھی جا نا جاتا
تھا ،انہوں نے کم و بیش 40 سال تک اس پروگرام کی میزبانی کی۔
طارق عزیز پی ٹی وی کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا سے بھی وابستہ رہے ۔ان کی پہلی فلم (انسانیت) تھی جو 1967 میں ریلیز
ہوئی۔ان کی دیگر مشہور فلموں میں ،سالگرہ قسم اس وقت کی،کٹاری،چراغ کہاں روشنی کہاں شامل ہیں۔
طارق عزیز نے کالم نگاری بھی کی،ان کے کالموں کا ایک مجموعہ(داستان ) کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔اس کے علاوہ
پنجابی شاعری کا مجموعہ کلام(ہمزاد دا دکھ) بھی شائع ہو چکا ہے۔ طارق عزیز کا شوبز کی دنیا کے ساتھ ساتھ سیاست
میں بھی ایک الگ نام اور مقام تھا،1970کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست میں انہوں نے فعال کرادار ادا کیا۔تاہم بعد
ازاں پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے اور 1997 میں لاہور سے ایم این اے منتخب ہوئے۔
طارق عزیز کو اپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں بہت سے ایوارڈ بھی مل چکے ہیں ۔ 14 اگست 1992 کو حکومت پاکستان
نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی بھی عطا کیا۔
یوٹیوب چینل کے لیے: یہاں کلک کریں
شوبز کی مزید خبروں کے لیے: یہاں کلک کریں