ماحولیاتی صحافیوں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے ریڈیو نیوز نیٹ ورک اور پالیسی ریسرچ انسٹٹیوٹ فار ایکوٹ ایبل ڈیویلپمنٹ کے زیراہتمام ورکشاپ کا انعقاد
اسلام آباد (آر این این ) ریڈیو نیوز نیٹ ورک اور پالیسی انسٹٹیوٹ فار ایکوٹیبل ڈیویلپمنٹ کے زیر اہتمام صحافیوں کے لئے کلائمیٹ جسٹس اور توانائی کے دیگر زرائع پر چار روزہ ورکشاپ کا اغاز آر این این اسلام آباد کے ہیڈ آفس میں ہوا۔ ورکشاپ میں پاکستان بھرسے ماحولیاتی صحافت سے جڑے صحافی شریک ہوئے۔
ورکشاپ کے پہلے روز ماحولیات پر کام کرنےوالے صحافی و براڈکاسٹر نجیب احمد اور نامور صحافی و پرائیڈ کےچیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد بدرعالم نے شرکاء کو پروگرام کے مقاصد اور کلائمیٹ جسٹس اور انرجی ٹرانزیشن کے موضوعات پرسیر حاصل لیکچر دیئے جبکہ نامور کلائمیٹ ایکسپرٹ ہانیہ ایساد نے کلائمیٹ چینج اوراس کے گلوبل اثرات پر روشنی ڈالتےہوئے کہا کہ پاکستان کا عالمی درجہ حدت میں حصہ فی الحال تو کم ہے مگرمستقبل قریب میں یہ حصہ بڑھے گا کیونکہ فوسل فیول کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے سبب پاکستان کے ناردرن ایریاز بشمول گلگت بلتستان اور دریائے سندھ کے اطراف آبادی اور کوسٹل لائن میں آباد افراد متاثر ہورہے ہیں۔
صحافی محمد بدرعالم نے کہا کہ عالمی ممالک مل کر موسمیاتی تغیر کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم انہیں ابھی تک ایک فیصد کامیابی نہیں مل رہی جس کی وجہ یہ ہے کہ بڑے ممالک فوسل فیول کے استعمال میں کمی لانے میں راضی نہیں ہیں جس کے سبب ہماری زمین مشکلات سے دوچار ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمارے ہاں گلیشئرز پگل رہے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی تیزی سے خوفناک حقیقت بننے جارہی ہے۔ بدرعالم۔نے شرکاء سے کہا کہ اس وقت دنیا میں تھیوریٹکل چیزیں سامنے آرہی ہیں مگر کوئی تھیوری پریکٹکل تب تک نہیں ہو سکتا جب تک عام لوگوں کو اس حوالے سے مکمل آگاہی نہ ہو۔ کلائمیٹ ایکشن کی باتیں عملی جامع نہیں پہن رہی ہیں اس لئے اس مسلے کا شکار عام اور غریب لوگ ہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ اپنے ارگرد ماحولیاتی مسائل پر لب کشائی کرے اورانہیں تحریر میں لائے تاکہ ملک میں پالیسی بنانے والے افراد مجبوراََ ماحول دوست بن سکے۔
ورکشاپ میں موجود صحافیوں نے گلگت بلتستان اور سندھ میں موسمیاتی تغیرکے سبب رونما ہونےوالے مسائ پر کھل کر گفتگو کیئے اور اسی موضوع پر رپورٹنگ کے حوالے سے اپنی استعداد کار بڑھانے پر دونوں اداروں کی مشترکہ کاوشوں کو سراہا۔
یہ ورکشاپ اگلے دو دن تک جاری رہےگا ۔