پرنس کریم آغا خان

اسماعیلیوں کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان چہارم کی 86 ویں سالگرہ

دنیا بھرمیں 13 دسمبر کواسماعیلی مسلمان اپنے روحانی پیشو ا پرنس کریم آغا خان چہارم کی 86 ویں سالگرہ عقیدت و احترام سے منا ئیں گے۔

 

پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936ء کو سوئٹزرلینڈ کے مشہور شہر جنیوا میں پیدا ہوئے۔ امام ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان فرقہ اسماعلیہ کے انچاسویں امام ہیں جن کو حاضر امام  بھی کہا جاتا ہے۔13 دسمبر 2022 کو عالمی  اسماعیلی جماعت موجودہ زندہ امام محترم پرنس کریم آغا خان کی 86 ویں سالگرہ منا رہی ہے۔آپ سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوئم کے سب سے بڑے صاحبزادے پرنس علی خان کے فرزند ہیں۔ سر آغا خان نے اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کی جگہ 1957 میں 20 سال کی عمر میں شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے امام کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔

آپ نے ابتدائی تعلیم گھر پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر مصطفی کامل سے حاصل کی۔ اس کے بعد سوئٹزر لینڈ کے (لے روز)ا اسکول میں داخل ہوگئے۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعدآپ نے کچھ عرصہ انگلستان میں قیام کیا۔ پھر 1954ء میں ہارورڈ یونیورسٹی (امریکہ) میں داخلہ لے لیا۔ وہاں زیر تعلیم تھے کہ آغا خان سوئم کی رحلت پر اسماعیلی فرقے کی امامت کا بار ان کے کندھوں پر آن پڑا۔  اُس وقت آپ کی عمر صرف 20سال تھی۔آپ نے عملاً ثابت کر دکھایا کہ آپ اس منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے اور نبھانے کے پوری طرح اہل ہیں۔ آپ انگریزی، فرانسیسی، اردو، فارسی، اطالوی اور ہسپانوی زبانوں میں  عبور رکھتے ہیں۔ فٹ بال، ٹینس، کشتی رانی اور اسکیٹنگ آپ کے پسندیدہ کھیل ہیں۔

 آغا خان سوم مرحوم شروع ہی سے آپ کو منصب امامت پر فائز کرنے کے متمنی تھے۔ انہوں نے آپ کی دینی تربیت پر خاص توجہ دی اور اُن میں اسماعیلی فرقے اور عام مسلمانوں کے دینی مسائل سے دلچسپی لینے کا جذبہ پیدا کردیا۔

 شہزادہ کریم آغا خان اپنے جلیل القدر دادا آغا خان سوئم کی طرح اصلاحی کاموں میں بھرپور دلچسپی لیتے ہیں آپ ہی کی ہدایت پر آغا خان فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس کے زیر نگرانی دنیا بھر میں مدارس، ہسپتال اور تحقیقاتی ادارے وغیرہ قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ  آپ ہی کی سربراہی میںAKDN (Agha  Khan Development Network) قائم ہوا۔

پرنس کریم آغا خان
پرنس کریم آغا خان

AKDN بین الاقوامی ایجنسیوں کا ایک گروپ ہے جو دُنیا کے مختلف ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کے حالاتِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مواقعے فراہم کر رہا ہے اس نیٹ ورک کی تنظیموں کے پاس انفرادی مینڈیٹ ہے جو صحت اور تعلیم کے شعبوں سے لے کر فنِ تعمیر ، دیہی ترقی اور نجی شعبے کے کاروبار کے فروغ تک ہیں۔ AKDN کی سماجی ترقی کے ایجنسیوں میں آغاخان ہیلتھ سروسز، آغا خان سکولز، آغاخان ایجنسی برائے ما ئیکرو فنانس، آغا خان فاؤنڈیشن، آغاخان ایجنسی برائے ہیبی ٹیٹ کے ساتھ  دو یو نیورسٹیاں آغا خان یونیورسٹی اوریونیورسٹی آف سنٹرل ایشیا شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مختلف ممالک میں سماجی اور معاشی ترقی کے لیے I.P.S (Industrial Promotion Services) شروع کی گئی جس کی خدمات نہ صرف اسماعیلی صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے بلکہ ان ممالک کے لیے بھی نمایاں ہیں جہاں اسماعیلی برادری بڑی تعداد میں آباد ہے۔

1980 کی دہائی میں آغا خان فاؤنڈیشن نے گلگت بلتستان کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کیا  اس فاؤنڈیشن نے  خطے میں مختلف فلاحی اداروں جیسے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغا خان ہیلتھ سروسز کی بنیاد رکھی  اور یہ ادارے اس علاقے کی ترقی میں آج بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔

آغا خان چہارم کو مختلف ممالک نے متعدد اعزازات اور خطابات سے بھی  نوازا جن میں حکومت برطانیہ کی جانب سے ’ہز ہائی نس‘ کا خطاب اور ‘‘نائٹ کمانڈر آف دی برٹش امپائر’’ کا اعزاز، کینیڈا کی اعزازی شہریت، امریکی اکیڈمی برائے آرٹ اینڈ سائنسز کی فیلو شپ اور حکومت پاکستان کی جانب سے نشان امتیاز کا اعزاز شامل ہیں۔ ان کے علاوہ انہیں 20 ممالک نے اپنے قومی اعزازات سے بھی نوازا رکھا ہے اور دنیا کی 19 بہترین یونیورسٹیوں نے انھیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی ہے۔

مولانا حاضر امام پرنس کریم آغا خان چہارم نے اپنی امامت کی چھ دہائیوں سے زائد عر صے میں ہر جگہ اسماعیلیوں کی روحانی اور دُنیاوی ترقی کے لئے خود کو وقف کر رکھا ہے اس سار ے عر صے کے دوران وہ امن، اُمید اور انسانیت کے وقار کو برقرار رکھنے کےعزم کی وجہ سے عالمی سطح پر ایک بااثر اور قابلِ احترام رہنما کے طور پر بھی  پہچانے جاتے ہیں۔

#rnn

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے